نئی دہلی، 11؍نومبر(ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا )سپریم کورٹ نے دوسرے ریاستوں سے اپنی ریاست میں آنے والے سامان پر داخلہ ٹیکس کے سلسلے میں ریاستوں کے قوانین کی آئینی ،قانونی حیثیت کو آج برقرار رکھا۔عدالت عظمی نے 7:2کی اکثریت سے کہا کہ ریاستوں کی طرف سے بنائے گئے ٹیکس قانون کو آئین کے آرٹیکل 304(بی )کے تحت صدر کی رضامندی کی ضرورت نہیں ہے۔چیف جسٹس ٹی ایس ٹھاکر کی صدارت والی 9 ججوں کی بنچ نے کہا کہ حالانکہ ریاستی حکومتوں کو دوسری ریاستوں سے آنے والے سامان پر ٹیکس لگانے کا حق ہے، لیکن سامان کے درمیان کوئی امتیازی سلوک نہیں ہو سکتا۔عدالت عظمی نے کہا کہ اگر ریاست اپنی ریاست کے اندرتیارشدہ مصنوعات پر داخلہ ٹیکس لگاتا ہے تو اسے دوسری ریاستوں سے آنے والی ایک جیسی مصنوعات پر زیادہ ٹیکس لگانے کا حق نہیں ہے۔اکثریت کی رائے نے’ مقامی علاقہ ‘کے لفظ پر فیصلہ سنانے کی ذمہ داری مستقل چھوٹی بنچ پر چھوڑ دیا کہ کیا یہ پوری ریاست کے تناظر میں ہے یا اس کے علاقے کے اندر کچھ حصوں کے بارے میں ہے۔چیف جسٹس کے علاوہ اکثریت کا فیصلہ جسٹس اے کے سیکری، جسٹس ایس اے بوبڈے، جسٹس ایس کے سنگھ، جسٹس این وی رمن، جسٹس آر بھانومتی اور جسٹس اے ایم کھانولکر نے سنایا۔جسٹس ڈی وائی چند رچوڑ اور جسٹس اشوک بھوشن نے الگ اقلیت کا فیصلہ سنایا۔اقلیت کی رائے کو شیئر کرنے والی جسٹس بھانومتی نے ایک الگ فیصلہ پڑھ کر سنایا جس میں کچھ نکات سے اختلاف ظاہر کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ ان کی رائے میں ’مقامی علاقہ ‘سے مراد ریاست کا پورا علاقہ ہے۔